Wednesday 16 October 2013

چاندنی رات میں آتے ہیں ستارے چل کر


نفس مضمون بناتے ہیں ، بدل دیتے ہیں 
کتنے عنوان سجاتے ہیں ، بدل دیتے ہیں 

تیرے آنے کی خبر سنتے ہی ، گھر کی چیزیں 
کبھی رکھتے ہیں ، اٹھاتے ہیں، بدل دیتے ہیں 
حسن ترتیب تسلی نہیں دیتا دل کو
گل سے گلدان سجاتے ہیں ، بدل دیتے ہیں 
گفتگو کو یونہی محتاط بنانے کے لیے
لفظ ہونٹوں پہ جو لاتے ہیں ، بدل دیتے ہیں 
ہم ہیں بے کل سے انہیں جب سے یہ معلوم ہوا
وقت آنے کا بتاتے ہیں ، بدل دیتے ہیں 
چاندنی رات میں آتے ہیں ستارے چل کر
اور تقدیر بناتے ہیں ، بدل دیتے ہیں

No comments:

Post a Comment