زمیں والوں میں گھر ہوا تو محبتوں کا پتا چلے گا
ترا فرشتہ بشر ہوا تو محبتوں کا پتا چلے گا
کہیں نہ کوئی شجر ہوا تو محبتوں کا پتا چلے گا
جو دھوپ کا ہی سفر ہوا تو محبتوں کا پتا چلے گا
ابھی تو پھرتے ہو دوستوں میں عزیز کوئی جداُ نہیں ہے
کوئی ادھرِ ِ سے اُدھر ہوا تو محبتوں کا پتا چلے گا
وہ جس کی خاطر زمانے بھر کو بنا رہے ہو تم اپنا دشمنُ
وہی نہ اپنا اگر ہوا تو محبتوں کا پتا چلے گا
ابھی سنا ہے یہ لفظ تم نے تمہیں محبت ملی نہیں ہے
کسی کی بانہوں میں گھر ہوا تو محبتوں کا پتا چلے گا
یہ خوش نصیبی ہے شہر بھر میں تمھارا دشمنُ نہیں ہے کوئی
کبھی کسی کا جو ڈر ہوا تو محبتوں کا پتہ چلے گا
یہ فاصلہ سا ابھی تلک جو ہمارے دونوں کے درمیاں ہے
یہ فاصلہ مختصر ہوا تو محبتوں کا پتا چلے گا
محبتوں میں تو پتھروں کو بھی موم ہوتے سناُ ہے لیکن
تمھارے دل پہ اثر ہوا تو محبتوں کا پتا چلے گا
ابھی تو مشکل نہیں پڑی ہے زمانے والو نبھا رہے ہو
کبھی نشانے پہ سر ہوا تو محبتوں کا پتا چلے گا
پھر ایک لیلیٰ گھری ہوئی ہے نئے زمانے کی تلخیوں میں
پھر ایک وعدہ امر ہوا تو محبتوں کا پتا چلے گا
ابھی تو چہرے بدل بدل کے معیار اپنا بنا رہے ہو
کوئی نہ حد نظر ہوا تو محبتوں کا پتا چلے گا
یہ کیا بچھڑنا کہ شام ہوتے ہی اپنے پیاروں میں لوٹ آنا
کبھی جو لمبا سفر ہوا تو محبتوں کا پتہ چلے گا ۔
No comments:
Post a Comment