Saturday, 12 October 2013

زمیں والوں میں گھر ہوا تو محبتوں کا پتا چلے گا




زمیں والوں میں گھر ہوا تو محبتوں کا پتا چلے گا
ترا فرشتہ بشر ہوا تو محبتوں کا پتا چلے گا

کہیں نہ کوئی شجر ہوا تو محبتوں کا پتا چلے گا
جو دھوپ کا ہی سفر ہوا تو محبتوں کا پتا چلے گا 

ابھی تو پھرتے ہو دوستوں میں عزیز کوئی جداُ نہیں ہے 
کوئی ادھرِ ِ سے اُدھر ہوا تو محبتوں کا پتا چلے گا 

وہ جس کی خاطر زمانے بھر کو بنا رہے ہو تم اپنا دشمنُ 
وہی نہ اپنا اگر ہوا تو محبتوں کا پتا چلے گا 

ابھی سنا ہے یہ لفظ تم نے تمہیں محبت ملی نہیں ہے 
کسی کی بانہوں میں گھر ہوا تو محبتوں کا پتا چلے گا 

یہ خوش نصیبی ہے شہر بھر میں تمھارا دشمنُ نہیں ہے کوئی 
کبھی کسی کا جو ڈر ہوا تو محبتوں کا پتہ چلے گا 

یہ فاصلہ سا ابھی تلک جو ہمارے دونوں کے درمیاں ہے 
یہ فاصلہ مختصر ہوا تو محبتوں کا پتا چلے گا 

محبتوں میں تو پتھروں کو بھی موم ہوتے سناُ ہے لیکن 
تمھارے دل پہ اثر ہوا تو محبتوں کا پتا چلے گا 

ابھی تو مشکل نہیں پڑی ہے زمانے والو نبھا رہے ہو
کبھی نشانے پہ سر ہوا تو محبتوں کا پتا چلے گا

پھر ایک لیلیٰ گھری ہوئی ہے نئے زمانے کی تلخیوں میں
پھر ایک وعدہ امر ہوا تو محبتوں کا پتا چلے گا

ابھی تو چہرے بدل بدل کے معیار اپنا بنا رہے ہو 
کوئی نہ حد نظر ہوا تو محبتوں کا پتا چلے گا 

یہ کیا بچھڑنا کہ شام ہوتے ہی اپنے پیاروں میں لوٹ آنا 
کبھی جو لمبا سفر ہوا تو محبتوں کا پتہ چلے گا ۔ 

No comments:

Post a Comment